ایک ایسی صورتحال میں جب یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بدستور دنیا کے اخباروں کی سرخیوں میں ہے، اس ملک میں انتہا پسند باغیوں کو قائم کرنے اور ان کو مسلح کرنے کے لیے امریکی سنٹرل انٹلی جنس ایجنسی کی کوششوں کو دیکھ رہے ہیں اور اس طرح کی کارروائیوں کے نتائج پر بہت کم توجہ دی گئی ہے۔
ارنا نیوز ایجنسی اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں (Yahoo! News) 'یاہو نیوز' کے حوالے سے یوکرین میں CIA کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن یوکرین میں نیو نازی گروپوں کو مسلح اور مضبوط کر رہا ہے۔
خلاصہ رپورٹ:
رپورٹ میں تفصیل سے بیان کردہ مختلف شواہد اور دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سی آئی اے 2015 سے یوکرین میں نیو نازی گروپوں خاص طور پر Azov Battalion' ازوف بٹالین 'کو تربیت دے رہی ہے، اس پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے امریکی کانگریس نے پینٹاگون کے دباؤ پر 2016 کے بجٹ بل میں یوکرین میں نیو نازی گروپوں کے ساتھ تعاون پر عائد قانونی پابندی کو ہٹا دیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں یوکرین میں ازوف نیو نازی گروپ کے لیے ہتھیار بھیجنے کی متعدد تصاویر اور رپورٹس شائع ہوئی ہیں۔
اس گروپ کا خیال ہے کہ یوکرین کو ایک صلیبی جنگ کے ذریعے مشرقی یورپ کے ممالک کو دوسری جنگ عظیم کے دوران ' Reichskommissariat 'نظام جیسی سفید فام بالادستی کی حکومت کے تحت لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
واشنگٹن میں طاقت کے مراکز کے قریب سیاستدانوں کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی حکومت اور مغربی ممالک، نیو نازی گروپوں کی حمایت کیساتھ افغانستان میں نام نہاد "سائیکلون آپریشن" کو دہرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس آپریشن میں، سی آئی اے نے سوویت اثر و رسوخ سے نمٹنے کے لیے انتہا پسند گروہوں کو مسلح کرنے اور مالی طور پر مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہی پالیسی بالآخر القاعدہ دہشت گرد گروپ کی تشکیل کا باعث بنی۔
آپریشن سائیکلون ریاستہائے متحدہ امریکا کی سنٹرل انٹلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ایک پروگرام کا نام تھا جس کا مقصد افغانستان میں بر سرپیکار مجاہدین کو 1979ء سے 1989ء کے درمیان ہتھیار فراہم کر کے انہیں مسلح کرنا تھا۔
امریکی نقطہ نظر انتہا پسند گروپوں سے سی آئی اے کی سابقہ حمایت کے سنگین نتائج کے پیش نظر، سے یورپ اور امریکہ میں بھی بہت سیکورٹی کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ امریکہ کے اندر بالادستی کے قائل سفید فام گروپوں کے فعال خطرے کے پیش نظر، واشنگٹن کی پالیسی ایک بومرانگ اثر (Boomerang Effect) میں امریکہ کے خلاف دہشت گردی کے خطرے میں بھی بدل سکتی ہے۔
امریکی انٹیلی جنس سروسز نے 2020 کے اوائل میں متنبہ کیا تھا کہ "بین الاقوامی سفید فام بالادستی کے نیٹ ورک" کا قیام اگلی تباہی ہوگی جو CoVID-19 کا خطرہ کم ہونے کے بعد دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، سفان انفارمیشن سینٹر نے اس سے پہلے خبردار کیا تھا کہ یوکرین سفید فام نسل پرست انتہا پسندی کے پھیلاؤ کا مرکز بن گیا ہے جو داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہوں سے وابستہ ہے۔
یاہو نیوز نے جنوری میں، یوکرین پر روسی حملے کے آغاز سے تقریباً ایک ماہ قبل اطلاع دی کہ امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی 2015 میں شروع ہونے والے ایک پروگرام کے تحت"روسیوں کو مارنے" کیلیے یوکرینیوں کے ایک گروپ کی تربیت دے رہی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق CIA کے گراؤنڈ ڈیپارٹمنٹ (Ground Department) کے لیے کام کرنے والے ملیشیا(militia )گروپوں نے یوکرائنی گروپوں کی تربیت دی ہے اور یہ خفیہ پروگرام صدر اوباما کے دوران سے 2015 میں کریمیا کو روس سے ضم کرنے کے بعد آغاز ہوا تھا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کی انتظامیہ میں فروغ دیا گیا ہے۔
سی آئی اے کے ایک سابق اہلکار نے جو پروگرام کی تفصیلات سے آگاہ ہیں، یاہو نیوز کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکہ باغیوں(یوکرائنی گروپوں) کو تربیت دے رہا ہے،اس پروگرام میں یوکرینیوں کو سکھایا جاتا ہے کہ روسیوں کو کیسے ماریں۔
اگرچہ سی آئی اے کے ایک اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تربیت صرف انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کے لیے تھی، لیکن پروگرام میں شامل کئی سابق اہلکاروں نے یاہو نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ یوکرائنی گروپوں نے آتشیں اسلحے کے ساتھ کام کرنے کے طریقے، زمینی نیویگیشن اور چھلاورن کی تکنیک کی تربیت حاصل کی۔
۔
یاہو نیوز کی اس رپورٹ کے کچھ ہی دیر بعد واشنگٹن پوسٹ اخبار نے یوکرین میں سی آئی اے کی سرگرمیوں کی تصدیق کی۔ یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے دو ہفتے بعد 5 مارچ کو اس اخبار نے کہا کہ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی ایک"خونی بغاوت" کی تیاری کر رہے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ روس کی فوج بالآخر یوکرین میں اپنے مقاصد حاصل کر لے گی۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکیوں کا منصوبہ ہے کہ اگر روسی فوج کامیاب ہو جائیں تو وہ جلاوطن حکومت تشکیل دیں گے اور روسی افواج کے خلاف گوریلا آپریشن کریں گے۔
ایک امریکی اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ امریکہ کی طرف سے یوکرین کو بھیجے گئے ہتھیار "باغیوں کی تحریک" کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
لیکن سی آئی اے یوکرین میں کن گروہوں کی حمایت کر رہی ہے؟
یہ حقیقت کہ دائیں بازو کے انتہا پسند جسے ازوف بٹالین کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک امریکی تربیت یافتہ گروہ ہے جو حالیہ ہفتوں میں مغربی ہتھیاروں سے لیس ہوگیا ہے اور حالیہ دنوں میں مغربی میڈیا میں بڑے پیمانے پر اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے۔
مثال کے طور پر، نیوز چینل 'سی این این' نے 30 مارچ کو ایک رپورٹ میں کہا کہ یوکرین کی مسلح افواج کے اندر ازوف بٹالین کے عناصر کی نمایان موجودگی، یوکرین کی حکومت اور اس کے مغربی اتحادیوں کے لیے ناخوشگوار سوالات اٹھاتی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ازوف بٹالین کا گروپ حالیہ ہفتوں میں ماریوپول شہر کے ارد گرد روسی افواج کے خلاف لڑنے والے اہم گروہوں میں سے ایک ہے۔
صہیونی اخبار دی جروشلم پوسٹ بھی ایک اور میڈیا ہے جس نے 21 اپریل کو یوکرین میں دائیں بازو کے انتہاپسندوں کے ہاتھ میں ٹینک شکن راکٹ لانچروں کی خبر دی تھی ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ ہتھیار جو کہ اسرائیل، سنگاپور اور ایک جرمن کمپنی کی مشترکہ پیداوار ہیں، اب ازوف فورسز کے ہاتھ میں ہیں
جاری ہے۔ ۔ ۔
آپ کا تبصرہ